تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے، درود و سلام نازل ہو تمام نبیوں اور رسولوں کے سردار پر، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور پاؤں کو ٹخنوں تک دھو لو"۔ (سورة المائدة: آیت 6)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "وضو کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں ہوتی"۔ (صحیح مسلم)
جس شخص کا وضو پیشاب، پاخانہ یا ان کے راستوں سے کسى چیز کے نکلنے کی وجہ سے ٹوٹ جائے، اس کے لئے استنجاء ضروری ہے۔ اگر ایسی کوئی چیز نہ نکلے تو اس کے لئے استنجاء کی ضرورت نہیں ہے۔
پانی سے تین بار یا اس سے زیادہ بار استنجاء کیا جائے ، یہاں تک کہ مرد وعورت کى شرمگاہ کےاگلے پچھلے حصے سے پیشاب یا پاخانہ کے آثار صاف ہو جائیں۔ پانی سے استنجاء بہتر ہے، اگر دونوں طریقے اختیار کیے جائیں، یعنی پہلے پتھر یا کسی خشک چیز سے استنجا کیا جائے اور پھر پانی سے استنجا کیا جائے، تو یہ زیادہ کامل اور افضل ہے
واجب ہے کہ مسلمان وضو کی نیت دل میں کرے ، اسے زبان سے نہ کہے ۔
وضو شروع کرتے وقت بسم اللہ کہنا مسنون ہے چنانچہ بسم اللہ کہے۔بعض اہل علم نے اسے واجب قرار دیا ہے۔
سنت ہے کہ اپنى ہتھیلیوں کو تین بار دھلے۔
سنت ہے کہ تین تین بار کلی کرے، ناک میں پانی ڈالے اور پھر ناک جھاڑے ۔ تین چلو پانی سے یہ عمل کرنا افضل ہے، اور اگر نہ کرپائے تو چھ چلو سے کرسکتا ہے ۔ کلی کا مطلب یہ ہے کہ پانی کو منہ میں ڈال کر اس میں گھمائے، پھر تھوکے۔ استنشاق کا مطلب ہے پانی کو ناک میں کھینچے، پھر اس کے بعد اسے نکالے، اور اسے (استنثار ) جھاڑنا کہا جاتا ہے۔
واجب ہے کہ پورے چہرے کو چوڑائی میں کان سے کان تک اور لمبائی میں سر کے بالوں کی جڑ سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک دھوئے ۔
واجب ہے کہ اپنے ہاتھوں کو انگلیوں کے سرے سے لے کر کہنیوں تک دھوئے، اور کہنیاں دھونے میں شامل ہیں۔ پہلے دائیں ہاتھ کو دھوئے پھر بائیں ہاتھ کو۔
واجب ہے کہ اپنے سر کا مسح کرے، اس طرح کہ اپنے ہاتھوں کو پیشانی پر رکھے اور پھر اپنے سر کے آگے سے لے کر پیچھے تک مسح کرے، پھر اپنے ہاتھوں کو دوبارہ پیشانی کی طرف واپس لے آئے۔ اس کے بعد دونوں کانوں کا مسح کرے، انگوٹھوں سے کانوں کے باہر والے حصے کا اور شہادت کی انگلیوں سے کانوں کے اندرونی حصے کا مسح کرے۔
واجب ہے کہ اپنے دونوں پاؤں کو ان کی انگلیوں سے لے کردونوں ٹخنوں تک دھوئے ۔ٹخنہ وہ ہڈیاں ہیں جو پنڈلی کے نیچے نکلی ہوئی ہوتی ہیں
اور پاؤں دھونے میں یہ دونوں بھی شامل ہیں۔ پہلے دائیں پاؤں کو دھوئے پھر بائیں پاؤں کو۔
* کلی کرنے، ناک میں پانی ڈالنے، چہرہ، ہاتھ اور پاؤں دھونے کے ہر عمل کو تین تین بار کرنا سنت ہے، لیکن کانوں کے ساتھ سر کا مسح ایک بار کرنا ہی سنت ہے، اگر کوئی شخص چہرے کو صرف ایک بار دھلے، مکمل چہرے کو پانی سے تر کر ے، پھر مکمل ہاتھوں کو بھی ایک بار پانی سے تر کرے، اسی طرح دونوں پاؤں کو ایک ایک بار یا دو دو بار مکمل طور سے دھلے، تو یہ بھی درست ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے کہ آپ نےوضو میں ایک ایک بار، دو دو بار، تین تین باردھلا ہے، اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے بعض اعضاء کو تین بار دھویا ہے اور بعض کو دو بار۔ الحمد للہ اس معاملے میں وسعت ہے۔
مسلمان پر واجب ہے کہ وہ چمڑے سے ہر ایسی چیزکو ہٹائے جو پانی کو اس تک پہنچنے سے روکتا ہو:
وضو کرنے والا اس چیز کو ہٹائے جو وضو کے دوران دھونے والے عضو، جیسے چہرہ، ہاتھ یا پاؤں کی جلد اور ناخن تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ڈالے۔ مثلاً گوندھا ہوا آٹا، جمى ہوئى چکنائی، موم اور اس جیسی دیگر اشیاء جو پانی کو جلد تک پہنچنے سے روکیں، یا عورتوں کے ناخنوں پر لگائے گئے نیل پالش وغیرہ۔
* *وضو ختم کرنے کے بعد سنت ہے کہ وہ ذیل کی ماثور دعا پڑھے* *
"أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمداً عبده ورسوله، اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين" (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں میں کر دے)۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تم میں سے جو کوئی وضو کرے اور وضو کو اچھی طرح مکمل کرے، پھر یہ کہے: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله، تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو"۔صحیح مسلم، اور ترمذی نے حسن سند سے اس میں یہ اضافہ نقل کیا: "اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين" اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں میں شامل فرما۔