نماز کی خصوصیت

نماز کا طریقہ

تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے، اور درود وسلام ہو سب سے معزز نبی ورسول پر۔ اللہ تعالى نے فرمایا: {وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ } "اور نماز  قائم کرو اور زکوٰة دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو"۔ (البقرہ: ۴۳)، اورابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسلام کى بنیاد پانچ چیزوں پر رکھى گئى ہے: اس بات کى گواہى دینا کہ اللہ کے سوا کوئى معبود برحق نہیں اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکاۃ دینا، خانہ کعبہ کا حج کرنا اور رمضان کا روزہ رکھنا"۔ (بخارى ومسلم)،  اورآپ صلى اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "آدمى اور شرک وکفر کے درمیان جو فاصلہ ہے، وہ نماز کا ترک کرنا ہے"۔ (مسلم)

* پانچ نمازیں شہادتین کے بعد  اسلام کا سب سے تاکیدى رکن ہے،وہ  بندہ اور اس کے خالق کے درمیان، مسلمان اور اس کے رب کے  درمیان ایک تعلق کا نام ہے، جس نے اسے چھوڑ دیا، اس نے اللہ سے اپنے تعلق کو کاٹ دیا۔وہ ہر  مسلمان مرد وعورت پر واجب ہیں، چاہے حالات جو بھى ہوں،چاہے حالت امن وخوف ہو، یا حالت صحت یا بیمارى ہو، یا حالت حضر  وسفر ہو؛ اور ہر حالت کے لئےکیفیت اور تعداد کے اعتبار سے مناسب طریقہ کار  ہے۔  جب تک عقل ہے،نماز کسى بھى حال میں ساقط نہیں ہوتى ؛ اس لیے نماز چھوڑنا اور اسے اس کے مقررہ وقت سے نکالنا جائز نہیں ہے، اگر طہارت، یا شرمگاہ کى سترپوشى، یا استقبال قبلہ جیسى شروط سے عاجز ہو، تو بغیر طہارت  وبغیرستر پوشى اور بغیر قبلہ کے نماز پڑھ لے۔

*نماز: مخصوص اقوال وافعال والى عبادت ہے، جو تکبیر سے شروع ، اور سلام  پر ختم ہوتى ہے ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کى نماز  میں اطمینان وسکون اور خشوع ہوتى، آپ کى نماز سب سے معتدل اور کامل تھى، آپ  صلى اللہ  علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نماز ویسے ہى پڑھو، جیسےتم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے"۔ (بخارى)

نماز پڑھنے کا پورا طریقہ درج ذیل ہے:

نمازی اپنے پورے بدن کے ساتھ قبلہ یعنى کعبہ کا  رخ  کرے، چاہے وہ جہاں بھى ہو۔ نماز کى صحت کے لیے قبلہ رخ ہونا  شرط ہے۔اس کے لیے مستحب ہے کہ اپنے سامنے سترہ  رکھے، جس کى طرف منہ کرکے نماز پڑھے، خواہ امام ہو یا منفرد۔

ضرورى ہے کہ جس فرض یا نفل نماز کا ارادہ کیا ہے اس کى ادائیگى کى دل میں نیت کرے،  زبان سے نیت  نہ کرے، زبان سے کرنا جائز نہیں ہے،  کیوں کہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے  زبان سے نیت نہیں کی اورنہ ہى آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم  نے۔

ضرورى ہے کہ فرض نماز کھڑے ہوکر ادا کرے، اوریہ نماز کے ارکان میں سے پہلا رکن ہے، اگر کھڑا نہ ہو سکے تو بیٹھ کر پڑھے، اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکے تو اپنا چہرہ قبلہ کى طرف کرکے اپنے پہلو کے بل نماز پڑھ لے،اگر ایسا نہ کر پائے، تو پیٹھ کے بل لیٹ کر پڑھ لے، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے عمران بن حصین سے فرمایا: "کھڑے ہوکر نماز پڑھو، اگر کھڑے نہیں ہوسکتے، تو بیٹھ کر، اگر بیٹھ نہیں سکتے، تو پہلو کے بل"۔ (بخارى)، نسائى میں اضافہ ہے: "اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پیٹھ کے بل لیٹ کر"۔

ضرورى ہے کہ کھڑے ہوکر تکبیرہ تحریمہ یوں کہے: اللہ اکبر۔ یہ نماز کا دوسرا رکن ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "نماز کی کنجی طہارت ہے، نماز میں حلال چیزوں کو حرام کرنے والی چیز تکبیر تحریمہ ہے اور انہیں حلال کرنے والی چیز سلام پھیرنا ہے"۔

اس کے لیے مسنون ہے کہ تکبیر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو  اپنے دونوں کندھوں تک یا دونوں کانوں کے برابر اٹھائے۔ اور  مسنون ہے کہ اپنى نظر کو سجدے کی جگہ پر رکھے ۔

اس کے لیے  یہ بھى سنت ہے کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو سینے پر رکھے، داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ کى ہتھیلى، کلائى اور بازو پر رکھے، کیوں کہ یہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔

سنت یہ ہے کہ دعائے استفتاح کہے :  (اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من خطاياي كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، اللهم اغسلني من خطاياي بالماء والثلج والبرد)  " یا اللہ! مجھ میں اور میرے گناہوں میں اتنا فاصلہ رکھ دے جتنا تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان  رکھا ہے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے پاک صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہ پانی،  برف اور اولے سے دھو دے"۔ (متفق علیہ)

اور اس دعا سے بھى شروع کرسکتا ہے: (سبحانك اللهم وبحمدك، وتبارك اسمك، وتعالى جدك، ولا إله غيرك) " ” اے اللہ! تو پاک ہے ، اپنی حمد کے ساتھ، تیرا نام بڑی برکت والا ہے۔ تیری شان بہت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں"۔

اورسنت یہ ہے کہ  کہے: (أعوذ بالله من الشيطان الرجيم، بسم الله الرحمن الرحيم) میں   شیطان مردودسے اللہ کى پناہ لیتا ہوں۔ میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بہت رحم کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔

سورہ فاتحہ پڑھے، یہ نماز کا تیسرا رکن ہے، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھى، اس کى  نماز نہیں"۔ (متفق علیہ)، اسے ترتیل واطمینان کے ساتھ پڑھے، ادائیگى میں ہر حرف کو اس کا حق دے۔

سنت یہ ہے کہ جہرى نماز وں: مغرب اورعشاء کی پہلی دو رکعتوں میں ،اور فجر و جمعہ میں  فاتحہ بلند آواز سے پڑھے اور سرى نمازوں: ظہر  اور عصر میں  ، مغرب کى آخرى رکعت اور عشا کى آخرى دو رکعات میں آہستہ پڑھے،  یعنی اپنے جی میں بغیر آواز نکالے  پڑھے۔ اورسنت یہ ہے کہ جب (وَلا الضَّالِّينَ) کہے، تو اس کے بعد: آمین کہے۔

سنت ہے کہ قرآن سے جو میسر ہو پڑھے،افضل یہ ہے کہ سورہ فاتحہ کے بعد ظہر، عصر اور عشاء میں اوساط مفصل سے پڑھے، فجر میں طوال مفصل سے اور مغرب میں کبھى طوال مفصل سے، تو کبھى قصار مفصل سے، تاکہ اس سلسلے میں وارد احادیث پر عمل  ہوجائے۔  (طوال مفصل: سورہ ق سے سورہ مرسلات تک۔ اوساط مفصل: سورہ نبأ سے سورہ لیل تک۔ قصار مفصل: سورہ ضحى سے سورہ ناس تک)۔

رکوع کرے، اور یہ نماز کا چوتھا رکن ہے، واجب ہے کہ اللہ اکبر کہتے ہوئے رکوع کرے اور کہے: (سبحان ربي العظيم)

سنت ہے کہ رکوع کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو اپنے کندھوں یا کانوں کے برابر اٹھائے،  اوراپنے سر کو اپنى پیٹھ کے ساتھ برابر رکھے، اعتدال اور اطمینان برتے، اپنے  دونوں ہاتھ کو اپنے گھٹنوں پر ا نگلیوں  کو بکھیر کر رکھے۔ رکوع میں (سبحان ربي العظيم) کہنا واجب ہے، اور سنت ہے کہ اس کو تین بار یا اس سے زیادہ دہرائے۔ اس کے ساتھ یہ کہنا مستحب ہے: (سبحانك اللهم وبحمدك، اللهم اغفر لي)، اے اللہ! تیرى ذات پاک ہے، تیرے لیے حمد ہے، اے اللہ! مجھے معاف کر"۔ (متفق علیہ)

رکوع سے سر اٹھا کر سیدھے کھڑے ہو جائے، یہ نماز کا پانچواں اور چھٹا رکن ہے۔ امام  یا منفرد ہونے کی صورت میں  (سمع الله لمن حمده) کہنا واجب ہے، اور   قیام کی حالت میں امام ، مقتدی  اور منفرد  کے لئے (ربنا ولك الحمد) پڑھنا واجب ہے ۔ سنت ہے کہ رکوع سے اٹھتے وقت اپنے دونوں ہاتھ کو اپنے کندھوں یا کانوں کے برابر اٹھائے۔

سنت ہے کہ  (ربنا ولك الحمد) کے بعد کہے:  (حمدًا كثيرًا طيبا ًمباركًا فيه ملء السماوات وملء الأرض وملء ما بينهما وملء ما شئت من شيء بعد) ۔ "اے ہمارے رب! اور تیری ہی تعریف ہے۔ بہت زیادہ مبارک تعریف، اے ہمارے رب! تعریف تیرے ہی لیے ہے، بہت زیادہ مبارک تعریف، آسمانوں بھر، زمین بھر، زمین و آسمان کی تمام چیزوں بھر، اور اس کے بعد ہر اس چیز بھر جو تو چاہے "۔

اپنے سات اعضا پر سجدہ کرے: ناک کے ساتھ پیشانى، دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں پیر  کى انگلیوں کے نچلے حصے۔  یہ ساتواں رکن ہے، اور سجدے میں جاتے ہوئے  (اللہ اکبر) کہنا واجب ہے،  اور مسنون ہے کہ  سجدہ  میں جاتے وقت اپنے گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں  سے پہلے رکھے ،لیکن اگر مشکل ہو تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھ  رکھے۔

مسنون ہے کہ بازوؤں کو پہلوؤں سے ، پیٹ کو رانوں سے اور رانوں  کو پنڈلیوں سے دور رکھے ، اپنى کلائیوں کو زمین سے اوپر اٹھا کر رکھے ، اپنے پیروں اور ہاتھوں کى انگلیوں  کو قبلہ کى طرف کرے ، اپنے ہاتھوں کى انگلیوں کو ملا کر دراز رکھے۔

واجب ہے کہ سجدہ میں (سبحان ربي الأعلى) کہے۔ اسے تین بار یا اس سے زیادہ کہنا سنت ہے، اور اس کے ساتھ (سبحانك اللهم ربنا وبحمدك، اللهم اغفر لي) کہنا مستحب ہے۔سجدہ میں زیادہ سے زیادہ دعا کرے، نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور رہى بات سجدے کى، اس میں خوب دعا کرو، (یہ دعا اس) لائق ہے کہ تمہارے حق میں قبول کر لی جائے"، اس میں اپنے رب سے دنیا وآخرت  کى بھلائى مانگے، نماز چاہے فرض ہو یا نفل۔

نبی صلى اللہ علیہ وسلم کى ماثور دعاؤں میں سے ہے: (اللهم يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك) اے اللہ!  اے دلوں کو پلٹے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔

تکبیر کہتے ہوئے اپنا سر اٹھائے اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھے، یہ آٹھواں رکن ہے،اور پڑھے: (رب اغفر لي)، "میرے رب! مجھے بخش دے" ، یہ پڑھنا واجب ہے،اور بیٹھنے میں سکون واطمینان اختیار کرے اور جلد بازى نہ کرے۔

سنت ہے کہ اپنے بائیں پیر کو بچھاکر اس پر بیٹھے اور داہنے پیر کو کھڑا رکھے، اپنے دونوں ہاتھوں کو دونوں ران اور گھٹنے پر رکھے۔ اور اس  کے لیے مستحب ہے کہ پڑھے:  (وارحمني واهدني وارزقني وعافني واجبرني) ۔ "مجھ پر رحم کر، مجھے ہدایت دے، مجھے روزى دے، مجھے عافیت دے اور میرى کمى کو پورا کر"۔

*پھر اس کے بعد تکبیر کہتے ہوئے دوسرا سجدہ کرے اور اس میں وہى کرے جو پہلے سجدے میں کیا ہے، پھر دوسرے سجدے کے بعد دوسرى رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے۔مستحب ہے کہ اپنے گھٹنوں کے سہارے اٹھے لیکن اگر دشوارى ہو، تو زمین کے سہارے اٹھے ، پھر دوسرى رکعت میں وہى کرے جو پہلى رکعت میں کیا ہے۔

آخری تشہد میں بیٹھنا: اگر نماز دو رکعت والی ہو، جیسے فجر، جمعہ اور عیدین کی نماز ، تووہ دوسری رکعت کےدوسرے سجدہ سے اٹھنے کے بعد آخری تشہد کے لیے بیٹھے ۔ یہ نواں رکن ہے۔

اس آخری تشہد میں بیٹھ کر تشہد پڑھے، یہ  دسواں رکن ہے، تشہد اس طرح پڑھے: (التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله) "تمام قولی، بدنی اور مالی عبادات اللہ کے لیے خاص ہیں۔ اے نبی! آپ پر اللہ کی رحمت، سلامتی اور برکتیں ہوں، نیز ہم پر اور اللہ کے (دوسرے) نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں"۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جن الفاظ میں چاہے  درود بھیجے، اور یہ گیارہواں رکن ہے، نیز درود ابراہیمی پڑھنا مسنون ہے: (اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وآل إبراهيم إنك حميد مجيد، وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم إنك حميد مجيد) "اے اللہ! تو درود نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر، جیسے تونے درود نازل کیا ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر، بیشک تو لائق حمد اور صاحب عظمت ہے۔ اور برکت نازل کر محمد پر اور آل محمد پر، جیسے تو نے برکت نازل کى ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر، بیشک تو لائق حمد اور صاحب عظمت ہے"۔

مستحب ہے کہ چار چیزوں سے اللہ کى پناہ مانگے، کہے: (اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن فتنة المسيح الدجال) " اے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت میں آزمائش سے اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں"۔ پھر اس کے بعد جو دعا کرنا چاہے کرے۔

اس بیٹھک میں سنت یہ ہے کہ اپنے داہنے پیر کو کھڑا رکھے اور اپنے بائیں پیر کو بچھائے، اپنے داہنے ہاتھ کو داہنى ران پر رکھے اور شہادت کی انگلى کو چھوڑ کر سارى انگلیوں کو موڑ لے اور شہادت کی انگلى سے توحید کا اشارہ کرے، یا اپنی دائیں ہاتھ کی چھوٹی اور اس سے ملحق انگلی کو بند کرے، اور انگوٹھے کو درمیان والی انگلی کے ساتھ حلقہ بنائے، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے ، یہ دونوں طریقے نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ اور بائیں ہاتھ کو  بائیں ران اور گھٹنا پر رکھے۔  اگر نماز دو رکعت سے زیادہ ہو توسنت ہے کہ یوں بیٹھے کہ اپنے داہنے پاؤں کو کھڑا رکھے اور بائیں پاؤں کو اپنى داہنى پنڈلى کے نیچے سے دائیں طرف نکال دے۔

مغرب، ظہر، عصر اور عشاء کى نماز میں پہلا تشہد واجب ہے، اور تشہد اس طرح پڑھے: (التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، أشهد أن لا إله إلا اللّه وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله) ، پہلے تشہد سے فار‏غ ہونے کے بعد تیسری رکعت کے لیے تکبیر کہتے ہوئے کھڑا ہوناواجب ہے۔ اورسنت ہے کہ "اللہ اکبر" کہتے ہوئے اپنے ہاتھ اٹھائے۔ اور اپنی نماز کو اسی طرح سے مکمل کرے جیسا کہ بیان کیا گیا ہے۔ سنت یہ بھی ہے کہ گھٹنوں پر سہارا لے کر سیدھا کھڑا ہو، اور اپنے ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں کے برابر اٹھاتے ہوئے "اللہ اکبر" کہے۔

آخری تشہد سے فارغ ہونے کے بعد  دونوں طرف  سلام پھیرے، یہ بارہواں رکن ہے،  اورواجب ہے کہ (السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة اللّه) کہے، اور سنت ہے کہ پہلے سلام میں اپنى دائیں طرف  چہرہ پھیرے  اور دوسرے سلام میں بائیں طرف۔

نماز کا تیرھواں رکن: اس کے تمام ارکان میں اطمینان برتنا ہے،بایں طور پر کہ بندہ ہر رکن کی ادائیگی میں سکون اختیار کرے یہاں تک (اعضا کا) ہر جوڑ اپنی جگہ بیٹھ جائے؛ کیونکہ نبی ﷺ نے نماز کو خراب طریقہ سے پڑھنے والے سے فرمایا: "پھر رکوع کرو یہاں تک کہ تمہیں اطمینان ہوجائے۔۔ پھر رکوع سے اٹھو یہاں تک کہ تمہیں اطمینان ہوجائے۔۔ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ تمہیں اطمینان ہوجائے۔۔ پھر اپنے بائیں ران پر بیٹھو یہاں تک کہ تمہیں اطمینان ہوجائے۔۔"

چودھواں رکن: نماز کے ارکان کو ترتیب کے ساتھ ادا کرنا ہے؛ کیونکہ نبی ﷺ نے اس ترتیب پر ہمیشگی برتی ہے اور  فرمایا: "تم ویسے ہی نماز پڑھو جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہونے دیکھا"۔ (بخاری)

سلام پھیرنے کے بعد مسنون ہے کہ:

تین بار استغفر اللہ کہے، پھرپڑھے: (اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام)  " اے اللہ! تو سلام ہے۔ تیری ہی طرف سے سلامتی ملتی ہے۔ اے احترام و عزت والے! تو بابرکت ہے"۔ پھر کہے: (لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد، لا حول ولا قوة إلا بالله، لا إله إلا الله ولا نعبد إلا إياه له النعمة وله الفضل وله الثناء الحسن لا إله إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون) "ایک اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، حکومت اور فرمانروائی اسی کی ہے اور وہی شکروستائش کا حقدار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! تیری عطا کو کوئی روکنے والا نہیں اور تیری روکی ہوئی چیز کو کوئی عطا کرنے والا نہیں اور کسی دولت مند کو اس کی تونگری تیرے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔ گناہوں سے بچنے کی توفیق اور نیکی کرنے کی قوت اللہ ہی سے (ملتی) ہے، اس کے سوا کوئی الہ ومعبود نہیں۔ ہم اس کےسوا کسی کی بندگی نہیں کرتے، ہر طرح کی نعمت اور سارا فضل و کرم اسی کا ہے، خوبصورت تعریف کا سزا وار بھی وہی ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، ہم اس کے لیے دین میں اخلاص رکھنے والے ہیں، چاہے کافر اس کو (کتنا ہی) ناپسند کریں"۔

پھر تینتیس تینتیس بار سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر کہے اور (لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير) سے ۱۰۰ پورا کرے۔