نماز جنازہ کا طریقہ

تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے، اور درود و سلام ہو سب سے معزز نبی ورسول پر۔
اما بعد، نماز جنازہ مردوں اور عورتوں سب کے لیے مشروع ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جس نے  کسی جنازے میں شرکت کی یہاں تک کہ اس  کی نماز جنازہ  پڑھ لی جائے تو اس کے لیے ایک قیراط ہے، اور جس نے اس میں شرکت کی یہاں تک کہ اسے دفن کردیا جائے تو اس کے لیے دو قیراط ہیں۔" پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! دو قیراط کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "دو بڑے پہاڑوں کے برابر۔" (صحیح بخاری)
اسی طرح آپ ﷺ نے فرمایا: "جو کسی مسلمان کے جنازے کے پیچھے ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے چلا، اور نماز جنازہ پڑھنے سے لے کر دفن مکمل ہونے تک وہ اس کے ساتھ رہا، تو وہ دو قیراط اجر کے ساتھ لوٹتا ہے، ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے۔" (متفق علیہ)۔

نماز جنازہ کا حکم:

یہ فرض کفایہ ہے، یعنی اگر کچھ لوگ اسے ادا کر لیں تو باقی لوگوں سے گناہ ساقط ہو جاتا ہے۔ لیکن سنت یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ جنازے میں شریک ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس مسلمان کی نماز جنازہ  ایسےچالیس افراد ادا کریں، جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں، تو اللہ ان کی سفارش اس کے حق میں قبول کرے گا۔"
(احمد، ابو داود)، ایک اور روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا: "جس مسلمان  کی نماز جنازہ میں سو افراد کی جماعت جمع ہو، جو سب اس کے حق میں سفارش کریں، تو اللہ ان کی سفارش قبول کرے گا۔" (مسلم، ترمذی)، لہٰذا، جتنا زیادہ مجمع نماز جنازہ میں شریک ہوگا، وہ میت کے لیے بہتر ہوگا، وہ اس کے لیے  رحمت کى دعا اور دیگر دعائیں کریں گے ۔

نماز جنازہ کے شروط:

نیت،جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا": اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے"۔ قبلہ رخ ہونا۔ شرمگاہ کو  چھپانا ۔  چھوٹی اور بڑی  ناپاکی سے طہارت ۔ نجاست سے اجتناب ۔  

نماز جنازہ کا طریقہ 

پہلا: امام مرد کے سر کے قریب اور عورت کے (وسط) بیچ جسم کے پاس کھڑا ہو۔ سمرة بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عورت کے درمیان میں کھڑے ہو کر نماز جنازہ پڑھتے تھے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مرد کى نماز جنازہ پڑھائى،  تو اس کے سر کے قریب کھڑے ہوئے، اور ایک عورت کى نماز جنازہ پڑھائى، تو اس کے بیچ والے حصے کے پاس کھڑے ہوئے، اور ذکر کیا کہ رسول اللہ ﷺ اسی طرح کیا کرتے تھے۔
(اسے ابو داود، ترمذی نے روایت کیا؛ اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے) اسی طرح سمرة بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:  "میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ ﷺ نے ام کعب پر نماز جنازہ پڑھائى جو نفاس کی حالت میں وفات پا گئی تھیں، تو رسول اللہ ﷺ ان کے بیچ جسم کے پاس کھڑے ہوئے۔" )متفق علیہ).

دوسرا: چار تکبیریں کہی جائیں، جیسا کہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے: "رسول اللہ ﷺ نے اصحمہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی اور  اس میں چار تکبیریں کہیں۔" (متفق علیہ) ، نماز جنازہ میں قیام استطاعت رکھنے والے کے  لیے رکن ہے ، اس پر فقہاء  کا اجماع ہے۔ 
ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھانا سنت ہے ۔

1) "اللہ اکبر" کہتے ہوئے پہلى تکبیر کہے، پھر أعوذ بالله من الشيطان الرجيم اور بسم الله الرحمن الرحيم پڑھے، اور سورہ فاتحہ کی تلاوت کرے۔ دعائے استفتاح نہیں پڑھی جائے گی کیونکہ نماز جنازہ تخفیف پر مبنی ہے۔

2) پھر "اللہ اکبر" کہتے ہوئے دوسری تکبیر کہے، اور نبی کریم ﷺ پر درود بھیجے: اللهم صلِّ على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على آل إبراهيم، في العالمين إنك حميد مجيد۔

3) پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے تیسری تکبیر کہے ، پھر میت کے لیے دعا کرے ،  ماثور  دعاوں میں سے یہ ہے:
(اللهم اغفر لحينا، وميتنا، وشاهدنا، وغائبنا، وصغيرنا، وكبيرنا، وذكرنا، وأنثانا، اللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان ) "اے اللہ! ہمارے زندہ اور مردہ کو، ہمارے حاضر اور غائب کو، ہمارے چھوٹے اور بڑے کو، اور ہمارے مرد و عورت کو بخش دے۔ اے اللہ! جسے تو نے ہمیں میں سے زندہ رکھا ہے، اسے اسلام پر زندہ رکھ، اور جسے تو نے ہم میں سے وفات دی، اسے ایمان پر وفات دے" (ترمذی نے روایت کیا ہے)۔
اور یہ دعا:
(اللهم اغفر له وارحمه، وعافه واعف عنه، وأكرم نزله، ووسع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، اللهم أبدله دارا خيرا من داره، وأهلا خيرًا من أهله، اللهم أدخله الجنة، وأعذه من عذاب القبر ومن عذاب النار) "اے اللہ! اس کو بخش دے، اس پر رحم فرما، اسے عافیت دے، اور اسے معاف کر دے۔ اس کی با وقار ضيافت كر، اس کی قبر کو کشادہ کر دے، اور اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو دے۔ اور اسے گناہوں سے اس طرح پاک کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے پاک کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! اسے اس کے گھر سے بہتر گھر دے، اور اس کے اہل سے بہتر اہل عطا فرما۔ اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما، اور اسے قبر کے عذاب اور آگ کے عذاب سے محفوظ رکھ" (مسلم نے روایت کیا ہے)۔
اور  اس کا اضافہ بھی کرسکتے ہیں: (وافسح له في قبره، ونور له فيه، اللهم لا تحرمنا أجره، ولا تضلنا بعده، واغفر لنا وله) "اے اللہ! اس کی قبر کو کشادہ کر دے، اور اس میں روشنی کر۔ اے اللہ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر، اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کر، اور ہمیں اور اسے بخش دے"۔
اگر مزید دعا کرنا چاہے تو کہہ سکتا ہے: (اللهم إن كان محسناً فزد في إحسانه، وإن كان مسيئاً فتجاوز عن سيئاته)، "اے اللہ! اگر وہ نیک تھا تو اس کی نیکیوں میں اضافہ فرما، اور اگر وہ خطاکار تھا تو اس کی خطاؤں سے درگزر فرما"۔
یا یہ دعا: (اللهم اغفر له وثبته بالقول الثابت) "اے اللہ! اسے بخش دے اور اسے قول ثابت کے ساتھ ثابت قدمی عطا فرما"۔  یا اس جیسی دیگر اچھی دعائیں کرے، سب بہتر ہے۔

4) پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے چوتھى تکبیر کہے ،  اور تھوڑی دیر خاموش رہے ۔

5) پھر ایک سلام پھیرے ، کیونکہ نماز جنازہ تخفیف پر مبنی ہے۔

 یہی طریقہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ سے اسی انداز میں ثابت ہے۔ نماز کے معاملے میں شریعت کے احکام مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے یکساں ہیں، لیکن جنازے کے ساتھ قبرستان تک جانا مردوں کے ساتھ خاص ہے، اسی طرح قبروں کی زیارت بھی مردوں کے لیے خاص ہے۔

اللہ تعالیٰ نے مردوں کی  نماز جنازہ پڑھنے اور جنازوں کے پیچھے جانے کو مشروع قرار دیا ہے، تاکہ میت کے ساتھ بھلائی کی جائے، اس کے لیے دعا کی جائے، اور مصیبت زدہ لوگوں کو تسلی دی جائے اور ان کی دلجوئی کی جائے، نیز موت اور اس کے بعد پیش آنے والے حیرت انگیز حالات، ہولناکیوں، اور خطرات کو یاد کیا جائے، تاکہ مومن موت اور اس کے بعد کے مراحل کے لیے تیار ہو سکے۔ ہم اللہ سے عافیت اور سلامتی کا سوال کرتے ہیں۔