یوم عاشوراء کے روزے کی فضیلت


تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، اور درود و سلام نازل ہو اللہ کے رسول پر، اور آپ کے آل و اصحاب پر، اور ان پر جو آپ کی ہدایت کی پیروی کریں۔
اما بعد: 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے  ثابت ہے کہ آپ عاشوراء کے دن کے روزے کا اہتمام فرماتے اور لوگوں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کی ترغیب دیتے تھے، کیونکہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی، اور فرعون اور اس کی قوم کو ہلاک کیا۔ اس عظیم نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے ہر مسلمان مرد و عورت کے لیے مستحب ہے کہ وہ اس دن روزہ رکھے۔ صحیحین میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان سے یوم عاشوراء کے روزے کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: "میرے علم کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی مخصوص دن کی فضیلت کا اہتمام  کرتے ہوئے روزہ نہیں  رکھاسوائےاس دن (یعنی یوم عاشوراء) اور اس مہینے (یعنی رمضان) کے" (بخاری و مسلم)۔
اسی طرح  اس کی فضیلت میں صحیح مسلم کی روایت ہے: ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عاشوراء کے روزے کے متعلق سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ یہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے"۔
اس کے ساتھ یہ بھی مستحب ہے کہ عاشوراء کے ساتھ ایک دن پہلے یعنی نویں محرم کا بھی روزہ رکھا جائے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ارادہ فرمایا تھا کہ آئندہ سال عاشوراء کے ساتھ ایک اور دن (یعنی نو محرم) کا بھی روزہ رکھیں گے تاکہ اہل کتاب کی مخالفت ہو جائے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کا روزہ رکھا اور لوگوں کو اس کا حکم دیا، تو لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو وہ دن ہے جس کی یہود و نصاریٰ تعظیم کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ان شاء اللہ- آئندہ سال نویں تاریخ کا بھی روزہ رکھوں گا" مگر اگلا سال آنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی۔ انہی  ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو ضرور نویں تاریخ کو روزہ رکھوں گا"یعنی عاشوراء کے ساتھ ۔
ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب زاد المعاد میں عاشوراء کے روزے کے تین مراتب ذکر کئے ہیں:
سب سے کامل مرتبہ: عاشوراء سے پہلے اور بعد کے دن یعنی 9، 10، 11 محرم کے روزے رکھنا۔
اس کے بعد:صرف 9 اور 10 محرم کا روزہ رکھنا، اور یہی زیادہ احادیث سے ثابت ہے۔
اس کے بعد:صرف 10 محرم کا روزہ رکھنا۔